غزہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ روئٹرز/ڈی پی اے) فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا ایک مذاکراتی وفد جنگ بندی سے متعلق ’نئی تجاویز‘ پر تبادلہ خیال کے لیے قاہرہ روانہ ہو گیا ہے۔ ادھر غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی ایک بڑی لہر کے دوران مزید چھبیس افراد مارے گئے۔
غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے سب سے بڑے لیکن جنگ سے تباہ شدہ شہر غزہ سٹی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا ایک وفد منگل 22 فروری کو اس لیے مصری دارالحکومت قاہرہ روانہ ہو گیا کہ وہاں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کو ممکن بنانے کے لیے ‘نئی تجاویز‘ پر تبادلہ خیال کر سکے۔
گزشتہ ڈیڑھ سال سے بھی زیادہ عرصے سے جاری حماس اور اسرائیل کی جنگ میں سیزفائر مذاکرات کے سلسلے میں یہ نئی پیش رفت حماس کے ابھی گزشتہ ہفتے ہی کیے گئے اس فیصلے کے چند روز بعد سامنے آئی ہے، جس میں اس عسکری تنظیم نے اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ایک جنگ بندی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
اس اسرائیلی تجویز میں کہا گیا تھا کہ اگر حماس اپنے زیرقبضہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 10 کو رہا کر دے، تو 45 دن تک کی جنگ بندی کی جا سکتی ہے، جس دوران ثالثی کرنے والی طاقتوں کی مدد سے اور بالواسطہ مذاکرات کے ذریعے جنگی فریق مستقبل کے متفقہ لائحہ عمل کا تعین کر سکتے ہیں۔
حماس نے یہ اسرائیلی تجویز یہ کہہ کر رد کر دی تھی کہ وہ ایسی کسی جزوی اور مشروط فائر بندی کو تسلیم نہیں کرے گی اور غزہ میں اسرائیلی جنگی کارروائیاں مستقل طور پر بند ہونا چاہییں۔
اب تک کی مذاکراتی کوششیں بے نتیجہ
حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ میں جنوری میں ڈیڑھ ماہ کے لیے جو عبوری فائر بندی عمل میں آئی تھی، اس کی مدت پوری ہونے کے تقریباﹰ دو ہفتے بعد تک بھی مقابلتاﹰ فوجی کارروائیاں بند ہی رہی تھیں۔ لیکن پھر تقریباﹰ مجموعی طور پر دو ماہ کے وقفے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے اور زمینی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں۔
تب سے اب تک ثالثی کرنے والی بین الاقوامی طاقتیں فریقین کو ایک نئے سیزفائر معاہدے تک لانے کی کوششیں کر رہی ہیں، مگر یہ کاوشیں تاحال بے نتیجہ ہی رہی ہیں۔
اس پس منظر میں حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے منگل کے روز بتایا کہ اس تنظیم کا ایک مذاکراتی وفد 22 اپریل کو اس لیے مصری دارالحکومت قاہرہ کے لیے روانہ ہو گیا کہ وہاں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق ‘نئی تجاویز‘ پر مشورے کیے جا سکیں۔
حماس کے اس عہدیدار نے بتایا کہ قاہرہ جانے والے وفد میں اس فلسطینی تنظیم کے اعلیٰ ترین مذاکرات کار خلیل الحیہ بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کیلئے نئے امریکی سفیر کا حماس سے مطالبہ
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ قاہرہ میں حماس کی وفد کی ثالث طاقتوں کے ساتھ نئی مشاورت کی یہ پیش رفت ایک امریکی سفارت کار کی طرف سے حماس سے کیے گئے مطالبے کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔
پیر 21 اپریل کو اسرائیل کے لیے نئے امریکی سفیر کے طور پر نامزد کردہ سفارت کار مائیک ہکےبی نے حماس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایک ایسی ڈیل منظور کر لے، جس کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں میں سے ایک خاص تعداد کو رہا کیا جا سکے اور اس کے بدلے میں غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سمیت ہر طرح کی اس امداد کی ترسیل بحال ہو سکے، جس کا وہاں داخلہ اسرائیل نے دو مارچ سے بند کر رکھا ہے۔
غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی بڑی لہر
غزہ سٹی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی پر آج، جو تازہ حملے کیے، وہ حالیہ ہفتوں کے دوران اس فلسطینی علاقے پر کیے جانے والے وسیع تر اسرائیلی حملوں کی بڑی لہروں میں سے ایک لہر تھے۔
ان اسرائیلی حملوں میں غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی اور فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق منگل کے روز کم از کم 26 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کے مطابق یہ فضائی حملے منگل کو طلوع آفتاب سے بھی پہلے شروع کیے گئے، جو دن بھر جاری رہے اور ان میں پوری غزہ پٹی کے مختلف حصوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس فلسطینی ایجنسی کے ایک سرکردہ عہدیدار محمد مغیر نے نیوز ایجنسی اے ایف ہی کو بتایا کہ ان 26 ہلاک شدگان میں نو ایسے افراد بھی شامل ہیں، جو اس وقت مارے گئے، جب وسطی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں ایک رہائش گاہ کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس فضائی حملے میں مجموعی طور پر 10 گھر تباہ ہو گئے۔
فائر بندی وقفے کے بعد سے اب تک تقریباﹰ 1900 ہلاکتیں
اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی پر آج کیے گئے وسیع تر فضائی حملوں کے بارے میں اپنی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مارچ میں جب سے اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگی کارروائیاں دوبارہ شروع کی ہیں، تب سے اب تک وہاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم بھی 1,890 بنتی ہے۔
اس کے علاوہ غزہ کی جنگ میں اب تک مارے جانے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد بھی بڑھ کر اب کم از کم 51,266 ہو گئی ہے۔ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔
غزہ کی جنگ شروع کیسے ہوئی؟
غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور واپس جاتے ہوئے فلسطینی عسکریت پسند 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
فلسطینی عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں اس حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے اور یوں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ آج تک ختم نہیں ہو سکی۔
غزہ میں اب تک کی 51 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاکتوں میں یہ تخصیص نہیں کی گئی کہ ان میں سے کتنے عام فلسطینی شہری تھے اور کتنے عسکریت پسند۔
اسرائیل کا تاہم دعویٰ ہے کہ وہ غزہ پٹی میں اب تک تقریباﹰ 20 ہزار دہشت گردوں کو ہلاک کر چکا ہے۔ اسرائیل کے اس دعوے کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔