کراچی (ڈیلی اردو) سندھ ہائی کورٹ نےنجی اسکولوں کو گرمی کی چھٹیوں کی ایڈوانس فیس وصول کرنے سے روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اگر کسی اسکول نے زائد فیس وصول کی تو ہم اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پرائیویٹ اسکولوں کےخلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت ہوئی،دوران سماعت نجی اسکولز کے وکیل نے کہا کہ ہم نے سندھ ہائی کورٹ کے پانچ فیصداضافے کے فیصلے پرعمل کیا،مگر عدالتی چارہ جوئی میں مصروف والدین فیسیں ادا نہیں کررہے ہیں جبکہ ان فیصلوں کی وجہ سے ہمارادفتری کام بھی متاثر ہوا ہے۔
اس موقع پر والدین کے وکیل کا کہنا تھا کہ اے لیول امتحانات میں شرکت کیلئے متعلقہ دستاویزات نہیں دی جارہی ہے۔جس پر عدالت نے نجی اسکولز کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے دستاویزات موصول ہونے سے پہلے والدین کو دھمکیاں کیوں دی،جس پر نجی اسکول کے وکیل نے اعتراف نے کیا کہ چند اسکولوں کی جانب سے یہ دھمکی دی گئی تھی،حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ابھی یہ دستاویزات موصول ہی نہیں ہوئی ہیں۔
اس موقع پر والدین کی جانب سے فیسوں کا چارٹ عدالت میں پیش کیا گیا جس پر نجی اسکول کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ والدین نے اگست 2018 کے بعد فیس ادا نہیں کی،جبکہ ستمبر دوہزار اٹھارہ کے فل بینچ کے فیصلے کے بعد نیاچالان جاری کیا گیا تھا اور دسمبرمیں سپریم کورٹ کے حکم پرموجودہ فیس میں بیس فیصد کٹوتی کی گئی تھی۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ جواسکول چالان جاری کررہے ہیں والدین وہ فیس جمع کرادیں،اس کے بعد اگر کوئی فرق پایا گیا تو عدالت فیس واپس کرادے گی،بینچ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نہیں چاہتی کہ کسی وجہ سے اسکولز بندہوجائیں،بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی