کوئٹہ (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں بھی شہید کا بیٹا ہوں ملک کو انتہاپسندوں سے پاک کرنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، پوری سیاسی زندگی اس کام کے لیے ہوگی کہ اپنے ملک کو انتہا پسندوں سے پاک کروں تاکہ ہم امن کے ساتھ اس ملک میں زندگی گزار سکیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی میں کوئی ایسا نہ ہوگا جس کا کوئی شہید نہ ہوا ہو۔ میرا بھی شہیدوں کا خاندان ہے، انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پہنچے، بلاول کوئٹہ میں ہزارہ ٹاؤن امام بارگاہ گئے جہاں انہوں نے دھماکے کے شہدا کے لواحقین سے ملاقات کی۔ بلاول نے متاثرین سے اظہار تعزیت کیا اور ان سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت سے ظلم اور مشکلات دیکھی ہیں، میرے خاندان نے بھی مشکلات دیکھی ہیں۔ میرے خاندان نے دیکھا، میرے نانا، ماموں اور والدہ کو شہید کیا گیا۔
بلاول بھٹو کا مزید کہا کہ میں بھی شہید کا بیٹا ہوں ملک کو انتہاپسندوں سے پاک کرنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، پوری سیاسی زندگی اس کام کے لیے ہوگی کہ اپنے ملک کو انتہا پسندوں سے پاک کروں تاکہ ہم امن کے ساتھ اس ملک میں زندگی گزار سکیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ہمارے ہزاروں کارکنوں کو بھی شہید کیا گیا، ہزارہ کمیونٹی میں کوئی ایسا نہ ہوگاجس کا کوئی شہید نہ ہوا ہو۔ اتنی لاشیں گرنے کے باوجود ہماری حکومت فیصلہ نہ لے سکی۔
انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی اکیلا نہیں لڑ سکتا، ہمیں اپنے ملک کو ان لوگوں سے پاک کرنا ہوگا۔ ہم نے ان کے خلاف نیشنل ایکشن پلان بنایا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ جب تک مظلوموں کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے انہیں انصاف نہیں ملے گا، میں بھی شہید کا بیٹا ہوں اور انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ میں آپ کے ساتھ ہوں تاکہ عوام کو تحفظ ملے، اور آپ چین سے زندگی گزار سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ہمارے عوام کو امن دینا پڑے گا، عوام کے امن کے لیے سب سے آگے پیپلز پارٹی اور آپ کا بھائی ہوگا۔ ہم ملک دشمن ہیں یا وہ کالعدم تنظیمیں جو ملک کو نقصان پہنچا رہی ہیں، افسوس ہے ہم آج نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کر رہے۔
یاد رہے کہ 12 اپریل کو کوئٹہ کی ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکے میں 20 افراد شہید اور 48 زخمی ہو گئے تھے، دھماکے میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ شہید افراد میں سیکورٹی اہلکار بھی شامل تھے جبکہ 10 شہدا کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے تھا۔
دھماکے کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں نا معلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ دھماکہ پلانٹڈ نہیں بلکہ خود کش تھا۔ جائے وقوعہ سے حملہ آور کے اعضا بھی ملے۔
دھماکے کے بعد ہزارہ کمیونٹی کے افراد احتجاجاً دھرنے پر بیٹھ گئے تھے، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ہزارہ برادری کے خلاف ہونے والے حملوں کو روکا جائے اور قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔
بعد ازاں گزشتہ روز وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی ہزارہ برادری کے دھرنے میں پہنچے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی کی سوچ، فکر اور ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ سب ادارے دن رات ایک کر کے محنت کر رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کی جانب سے واقعے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائے جانے کی یقین دہانی کراوئی جانے کے بعد ہزارہ برادری نے چار روز سے جاری اپنا دھرنا ختم کردیا تھا۔