اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی ایران میں کی گئی تقریر پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان خوب گرما گرما ہوئی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن ارکان نے وزیراعظم عمران خان کی ایران میں تقریر پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تو حکومتی ارکان نے بھی حزب اختلاف کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اس دوران دونوں فریقین میں خوب تلخ کلامی ہوئی اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔ حزب اختلاف کے ارکان اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کے ڈائس کے آگے دھرنا دے دیا۔
ن لیگ کے خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم نے ایران میں جو بیان دیا وہ انتہائی خطرناک ہے، وزیراعظم نے اعتراف کیا عسکری گروپ پاکستان نے بنائے اور ایران میں دہشت گردی کے گروپ پاکستان کے اندر سے آپریٹ کر رہے ہیں، انہوں نے قومی سلامتی کو نشانہ بنایا ہے۔خرم دستگیر نے وزیراعظم کی جانب سے ایران میں دیے جانے والے بیان پر مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اپنے بیان کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں۔سابق وزیرِ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایران میں جو بیان دیا وہ انتہائی تشویش ناک ہے اور یہ پاکستان کو بیک فٹ پر لے جانے کے مترادف ہے۔خرم دستگیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس سے قبل بھی اسی طرح کا بیان نیویارک ٹائمز کو دیا تھا، تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم اپنے اس بیان پر ایوان کو آگاہ کریں۔
حنا ربانی کھر کی تقریر کے جواب میں مراد سعید نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مودی کو اپنے نواسے کی شادی پر گھر کس نے بلایا؟ جندال کی مری میں کس کے ساتھ ملاقات ہوئی؟ کون سا وزیراعظم کلبھوشن کا نام لینے سے شرماتا تھا؟
مراد سعید نے پیپلز پارٹی کو بھی آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ حسین حقانی جو پاکستان کے خلاف زہر اگلتا تھا، اس کو پیپلزپارٹی نے امریکا میں پاکستان کا سفیر لگایا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا تو اس وقت بلاول بھٹو نے بھارت کا مقدمہ لڑا۔بلاول کے خلاف تقریر کرنے پر پیپلزپارٹی اراکین نے مراد سعید کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا، اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
وزیراعظم کے بیان کا ایک حصہ دکھایا جارہا ہے، شیریں مزاری
شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم کے ایران میں دیئے گئے بیان کو پورا پڑھا جائے، یہ وہی مودی ہے جو رائے ونڈ آیا تھا جس کے ساتھ ن لیگ نے ڈیل کی تھی، ن لیگ پہلے اپنے گریبان میں دیکھے، ایران اور پاکستان کو کالعدم تنظیموں کو سرحد کے دونوں اطراف ختم کرنا ہوگا، دونوں ممالک میں کالعدم تنظیموں کے خاتمے پر بات ہوئی ہے۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دہشت گردی کے لیے پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کے بیان کو مکمل طور پر نہیں دیکھا گیا اس کا صرف ایک حصہ دیکھا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پڑوسی ملک کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دوسرا پڑوسی دہشت گردی کروارہا ہے، جس کی مثال حال ہی میں کوسٹل ہائی وے پر پیش آنے والے واقعات ہیں۔
پی پی پی کی حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیراعظم نے ایرانی صدر کے ساتھ کھڑے ہوکر کہا کہ ایران میں دہشت گردی میں ہماری سرزمین استعمال کی گئی، انہوں نے پاکستان کو مذاق بنا دیا ہے، وہ کہتے ہیں مودی الیکشن جیت گیا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپوزیشن کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی پی پی بتائے حسین حقانی جیسے غدار کو کس نے لگایا، جب پاکستانی فوج بھارتی طیارے گرا رہی تھی تب بلاول بھارت کا مقدمہ لڑ رہا تھا، یہ کون کہہ رہا تھا پاکستان دہشتگردوں کی پناہ گاہ ہے۔حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ موجودہ حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے ہم دنیا میں منہ دکھانے کے لیے قابل نہیں رہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ریاستی امور چلانے کے لیے اگر ٹریننگ چاہیے تو وہ پہلے ٹریننگ حاصل کرلیں اور پھر دوبارہ منتخب ہوں، لیکن اس ملک کو مزید شرمندہ نہ کریں۔
مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور مچاتے ہوئے نو بے بی نو اور رو بے بی رو کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور دھرنا دیتے ہوئے گو نیازی گو نیازی گو کے نعرے لگائے۔ ڈپٹی اسپیکر نے نماز کا وقفہ کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی عبدالاکبر چترالی کی جانب سے ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنے کے لیے 11 اراکین کی جانب سے تیارہ کردہ مجودہ بل اسمبلی میں پیش کیا گیا۔
عبدالاکبر چترالی نے بل میں موقف اختیار کیا کہ ’پورا پاکستان اپنے سودی نظام کی وجہ سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ سود کے خاتمے کے بغیر ہم کوئی جنگ جیت نہیں سکتے، ہم اربوں ڈالرز صرف سود کی مد میں دے رہے ہیں۔
جماعت اسمبلی کے رکن اسمبلی کا اپنے بل میں کہنا تھا کہ ریاست مدینہ اور سود ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ ریاست مدینہ میں سود سب سے پہلے ختم کیا گیا۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ربا کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت اسلامی نظریاتی کونسل اور علما کرام کی رہنمائی میں آگے بڑھنا چاہتی ہے اور ملک میں اسلام نظام کا نفاذ چاہتی ہے۔
وزیرقانون نے بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کی جس کے بعد اسے کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
صوبہ پنجاب کو 3 صوبوں میں تقسیم کرنے کا معاملہ پھر قومی اسمبلی میں اٹھ گیا جہاں، مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی رانا ثنااللہ، احسن اقبال، رانا تنویر حسین اور نجیب الدین اویسی نے بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا مجوزہ بل پیش کیا۔
لیگی اراکین کا کہنا تھا کہ الیکشن سے قبل سیاسی ایشو کے طورپر صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی 3 کے بجائے صرف 2 صوبوں کے قیام کی حمایت کردی اور اس معاملے میں تحریک انصاف کے ساتھ ایک پیش پر ہے۔
تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ملک عامر ڈوگر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب میں نیا صوبہ نہیں بنانا چاہتی بلکہ صرف سازش کرنا چاہتی ہے۔
ملک میں نئے صوبے کے قیام کی گفتگو کے دوران متحدہ قومی مومنٹ کے رکن اسمبلی اقبال محمد کا کہنا تھا کہ پنجاب کی طرح سندھ میں انتظامی بنیادوں پر 2 صوبے بنائے جائیں جس پر پیپلز پارٹی کے اراکین نے شدید ہنگامہ آرائی کی۔