اسلام آباد (ڈیلی اردو) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے پر آئی جی پنجاب جاوید امجد سلیمی کو 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی، اجلاس کے دوران آئی جی پنجاب اور کمیٹی ارکان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
کمیٹی کے آج کے ایجنڈے سے تمام نکات کو مؤخر کر دیا گیا، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آج ساہیوال واقعے پر بات ہوگی کیونکہ یہ اہم ہے۔
اجلاس میں آئی جی پنجاب نے قائمہ کمیٹی کو سانحہ ساہیوال پر بریفنگ دی۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ یقین ہوگیا کہ خلیل کی فیملی بے گناہ ہے تو فوری طور پر اہلکاروں کو گرفتار کیا، سی ٹی ڈی کے تمام افسران کو او ایس ڈی کر دیا گیا ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ انکوائری کے نتیجے میں تمام حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں گے۔ سی ٹی ڈی انتہائی خطرناک گروہ کا پیچھا کر رہی تھی، جے آئی ٹی ذیشان سے متعلق تمام شواہد اکٹھا کرے گی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے اس واقعے سے ہماری کمر ٹوٹی ہے، ہم نے سی ٹی ڈی کے ذریعے کئی اہم اہداف بھی حاصل کیے۔
سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ ذیشان دہشت گردوں کا ساتھی تھا، اخذ کر لیا گیا کہ گاڑی میں موجود تمام لوگ دہشت گرد ہوں گے، سی ٹی ڈی کا ٹارگٹ ذیشان تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح واقعہ ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا، تحقیقات جاری ہیں مزید چیزیں شیئر نہیں کرنی چاہئیں۔
اجلاس کے دوران آئی جی پنجاب اور کمیٹی ارکان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، ارکان کمیٹی نے آئی جی پنجاب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ان کی بریفنگ پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ لگتا ہے سانحہ ساہیوال کے ذریعے ملک کے خلاف سازش کی جارہی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے آئی جی پنجاب کو 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔