اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بغیر کسی کا نام لیے کہا ہے کہ ’آپ نے جو کرنا ہے کریں، ہم دھمکیوں اور گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں، فوجی عدالتوں، 18ویں ترمیم اور صدارتی نظام پر موقف نہیں بدلیں گے‘۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’جتنا قرضہ موجودہ حکومت نے لیا پاکستانی تاریخ میں کسی حکومت نےنہیں لیا، تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کے 9 ماہ ضائع کردیے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت کو معاشی بوجھ ڈالنا ہے تو امیروں پر ڈالیں، ایسی پالیسی بنائیں کہ جس میں غریبوں کا بھلا ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حکومت امیروں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کراتی ہے جبکہ غریبوں کے لیے مزید مہنگائی کر رہی ہے‘۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ’غریبوں پر ظلم کرنے والی حکومت کے لیے عوام کی طرف سے ردعمل آئے گا، عوام یہ ظلم کب تک برداشت کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت قرضہ لینے پر خوشی مناتی ہے، اگر پیٹھ پیچھے جاکر آئی ایم ایف کی ڈیل کی جاتی ہے تو اسے ہم اور عوام نہیں مانے گی، آئی ایم ایف کی ڈیل کو پارلیمنٹ میں لانا ہوگا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کا کالا قانون اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، تاجروں کو، ملوں کے مالکوں کو اگر اس ہی طرح تنگ کیا جائے گا تو اس صورتحال میں معیشت کیسے چل سکتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر ملک میں 2 کروڑ لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور باقی نہیں دیتے تو وہ چور ڈاکو نہیں، کمی بیشی ہوتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں چور، ڈاکو کہا جائے‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پرویز مشرف نے سیاسی انتقام کے لیے نیب کا ادارہ بنایا تھا‘۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ’ہم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے سپاہی ہیں، ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے کارکن ہیں، آپ پوری جماعت کو جیل بھیج دیں، ہم جیل جانے کو تیار ہیں لیکن ہم اپنا اصولی موقف کو نہیں بدلیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’18ویں ترمیم، صدارتی نظام، فوجی عدالتوں، جمہوریت، آزادی میڈیا اور سینسر شپ پر اپنا موقف نہیں بدلیں گے، بھلے آپ پورے خاندان، پوری پارٹی کو جیل بھیج دیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم کسی کی دھمکیوں سے، نیب گردی سے اور گرفتاری سے ڈرنے والے نہیں، ہم کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’نیب کو جواب دینا ہوگا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف کیسز میں ان کو نہیں پکڑا جاتا یہ دوغلہ پالیسی کیوں ہے؟‘۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہئے، خارجہ پالیسی دینی ہے تو اس حوالے سے بیانیہ وزیرخارجہ کو دینا چاہیے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں پرویز مشرف نے نیب سیاسی مقاصد کے لیے بنایا تھا، نیب قانون کی وجہ سے بریگیڈیئر اسد منیر نے جان دے دی، ایک آمر کا بنایا ہوا کالا قانون نیب اورمعیشت و جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے، ہم چاہتے ہیں احتساب انصاف کے ساتھ ہو ، اور جب میرے اوپر وہ کیس چلائے جائیں جب میں ایک سال کا تھا تو نیب مذاق بنے گا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر ڈنشا جیسے عزت دار آدمی کو گرفتار کیا گیا، ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ سب کے لیے قانون ایک جیسا اور احتساب بلاتفریق ہونا چاہیے۔ سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے جائیں گے تو مذاق اڑے گا۔
بلاول زرداری نے کہا کہ جہانگیر ترین کے بے نامی اکاونٹس ہیں وہ پاک ہیں اور دیگر کے بے نامی اکاونٹس ناپاک ہیں۔
چیرمین پی پی نے کہا کہ ہم نے احتساب کرنا ہے،اگر احتساب شفاف ہوگا اور کرپٹ افراد کے خلاف ہوگا تو بہتر ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ خارجہ پالیسی دینی ہے تو اس حوالے سے بیانیہ وزیرخارجہ کو دینا چاہیے اگرانتہا پسندی سے متعلق پالیسی بیان کرنا ہے تو وہ وزیر داخلہ دے، ڈی جی آئی ایس پی آر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہئیں، وزیراعظم آئی ایس پی آر سے پالیسی بیان دلوائیں گےتو ادارہ متنازع ہوگا اور ہم نہیں چاہتےکہ ہمارے ادارے متنازع ہوں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت کی معاشی پالیسی عوام دشمن پالیسی ہے، امیروں کے لئے ایمنسٹی اسکیم غریبوں کیلئے ٹیکسوں کا بوجھ، گیس بل ہرمہینے بڑھتاجا رہاہے، ادویات کی قیمتوں سے لیکر ہر چیز میں مہنگائی ہوئی ہے، حکومت کی نااہلی سے عام آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے، حکومت جس طریقے سے معیشت چلارہی ہے عوام کی طرف سے ری ایکشن آئے گا، اب تو حکومت نے مان لیا ہے کہ ان کی پالیسی غلط ہے، غلط پالیسیوں پر وزیر خزانہ کو تبدیل کیا، ملک کا نقصان کرنے پر وزیراعظم نےقوم سے معافی بھی نہیں مانگی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج حکومت پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر آئی ایم ایف سے بات چیت کررہی ہے، حکومت کوآئی ایم ایف کی ڈیل کو پارلیمنٹ کو لاناپڑے گاورنہ ہم نہیں مانیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کا محاسبہ کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان اپنی مددپوری کرے لیکن جس طرح وہ حکومت چلارہے ہیں وہ نقصاندہ ہے، عوام مزید دیر حکومت کو برداشت نہیں کرے گی اس وقت حکومت کی مخالفت مہں تمام سیاسی جماعتیں ایک پیچ پر آچکی ہے، ہمارے پاس حکومت مخالف تحرہک چلانے، مستعفی ہونے کا آپشن ہے