اسلام آباد (ڈیلی اردو) لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن نے 31 مارچ 2019ء تک 5 ہزار 915 میں سے 3734 کیسز نمٹا دیئے، لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں کے نتیجہ میں یہ نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
لاپتہ افراد کمیشن کے سیکرٹری فرید احمد خان کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق فروری تک لاپتہ افراد کمیشن کو موصول ہونے والے کیسز کی تعداد 5853 تھی، مارچ 2019 کے دوران 62 کیس موصول ہوئے جس کے بعد جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد سے متعلق کیسز کی تعداد مجموعی طورپر 5915 ہو گئی ہے جن میں سے مارچ 2019 کے دوران 75 کیس نمٹا دیئے گئے ہیں جس کے بعد زیر التواءکیسز کی تعداد 2181 رہ گئی ہے۔
مارچ 2019ء میں لاپتہ افراد کیلئے قائم انکوائری کمیشن نے کل 706 سماعتیں کیں جن میں سے اسلام آباد میں 272، پشاور میں 147، کراچی میں 202 اور لاہور میں 85 سماعتیں کی گئیں۔
لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال اور دیگر ممبران نے 31 مارچ 2019ءتک 3734 لاپتہ افراد کو بازیاب کرا کر ان کی بحفاظت گھروں کو واپسی یقینی بنائی۔ اس سارے عمل کے دوران کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال اور دیگر ممبران نے نہ صرف لاپتہ فرد کی فیملی کا موقف ذاتی طور پر سنا بلکہ ان کی جلد بازیابی کےلئے بھی بھرپور کوششیں کیں۔
لاپتہ افراد کے عزیز و اقارب نے بھی کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال اور دیگر ممبران کی گرانقدر کوششوں کو سراہا۔
واضح رہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال جبری طور پر لاپتہ افراد کے کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے نہ صرف سرکاری وسائل استعمال نہیں کرتے ہیں بلکہ لاپتہ افراد کے قومی کمیشن کے صدر کی حیشیت سے اپنے عہدے کی تنخواہ بھی نہیں لیتے اور اس کو قومی خدمت کے طور پر اپنے فرائض منصبی سر انجام دے رہے ہیں۔