کوئٹہ (ویب ڈیسک) بلوچستان میں ایڈز جیسے جان لیوا بیماری کے شکارافراد کی تعداد 5 ہزار تک پہنچ چکی ہے، صرف کوئٹہ اور تربت میں 11 سو سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ایچ آئی وی ایڈز ایک لا علاج مرض ہے تاہم اس سے بچاؤ ممکن ہے جس کے لئے لوگوں کو آگاہی دینا از حد ضروری ہے، ایڈز کے خاتمے اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے میڈیا کا کردار کلیدی ہے۔
ان خیالات کا اظہار بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام کے منیجر ڈاکٹر محمد افضل زرکون، ڈاکٹر ممتاز مگسی، پروگرام کے کوآرڈنیٹر امان کاکڑ ودیگر نے بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت صحافیوں کے لئے آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان میں 6 ہزار 2 سو افراد ایڈز کے باعث موت کی منہ میں چلے جاچکے ہیں، ڈھائی سال کے دوران صوبے کے 32 اضلا ع میں کئے گئے سروے کے مطابق بلوچستان میں 5ہزار افراد ایڈز میں مبتلا ہے جن میں زیادہ تر کیسز کوئٹہ، ڈیرہ بگٹی، تربت، سبی اور نصیرآبادمیں سامنے آئے۔
رواں سال بلوچستان میں ایڈز کے 11 سو 33 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اسی طرح قلعہ سیف اللہ میں 27، گوادر میں 28، لورالائی میں 28، ژوب میں 29، لسبیلہ میں 33، نوشکی میں 32، قلعہ عبداللہ میں 37، پشین میں 51، کیچ میں 2 سو43اور کوئٹہ میں 3 سو 51 مریض رجسٹرڈ ہیں۔ ایڈز سے متاثر مریضوں میں 36 بچے بھی شامل ہیں جن میں اضافے کا خدشہ بھی موجود ہے۔
اس وقت 5 ہزار میں سے 11 سو کے قریب رجسٹرڈ ہیں تاہم ان میں سے 8 سو 22 کا علاج و معالجہ جاری ہے۔ تربت میں ایڈز کے باعث ٹی بی اور ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد ایک سو 49 تک پہنچ چکی ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ سروے کے دوران صوبے کے 5 جیلوں میں قید 23 سو قیدیوں کے ٹیسٹ کئے گئے تو 28 قیدی ایڈز کے شکار نکلے جن میں سے 24 گڈانی جیل میں قید ہیں۔ اس کے علاوہ سو میں سے 10 خواجہ سرا کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبے میں صرف ایڈز کے مریضوں کے لئے کوئٹہ اور تربت میں 2 سینٹرز موجود ہیں جبکہ ہم 4 اور سینٹرز قائم کرنا چارہے ہیں مگر ہمیں ابھی تک فنڈز جاری نہیں کئے جاسکے ہیں، ایڈز کنٹرول پروگرام کے لئے صرف 80 لاکھ روپے کا فنڈ دیا گیا ہے جن میں سے 60 لاکھ صرف تنخواہوں کی مد میں چلی گئی۔
گزشتہ دنوں چیف سیکرٹری نے یقین دہانی کرائی کہ ایک ہفتے میں ہمیں فنڈز جاری کئے جائیں گے مگر ہمارے پاس صرف ایک ہی مہینہ کا وقت ہے اگر ایک مہینے میں مذکورہ فنڈ کو خرچ نہ کیا گیا تو وہ لیپس ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر افراد، مرض کی تشخیص اور علاج و معالجے کے لئے بولاان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام نے ایک مرکز قائم کیا ہے جہاں ایسے تمام افراد جو اس بیماری سے متاثر ہیں کو مفت علاج و معالجہ اور دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام کے باہمی تعاون سے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں ایچ آئی وی ایڈز ماں سے بچے میں منتقلی کو روکنے کا مرکز (پی پی ٹی سی ٹی سینٹر) کے قیام کا عمل میں لایا گیا ہے جہاں ایسی حاملہ یا زچگی والی خواتین جن میں ایچ آئی وی ایڈز کا خدشہ موجود ہو کو تشخیص اور زچگی کے دوران ماں سے بچوں کو اس بیماری کے لگنے سے بچاؤ و دیگر سہولیتیں مفت فراہم کی جاتی ہے۔
ایچ آئی وی ایڈز ایک جان لیوا اور لا علاج مرض ہے جو انسانی قوت مدافعت کو ختم کردیتا ہے اس وائرس سے متاثر شخص کو عام طور پر معلوم نہیں ہوتا اور وہ بغیر کسی علامت کے چند سال تک عام انسانوں کی طرح زندگی گزار رہا ہوتا ہے لیکن اس دوران اس کا مدافعتی نظام انتہائی کمزور ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے دیگر بیماریاں لاحق ہونے کا بھی خدشہ زیادہ ہوتا ہے تاہم اس مرض سے بچاؤ کا واحد حل احتیاطی تدابیر ہے۔
لوگ غیر محفوظ انتقال خون، استعمال شدہ سرنج سے گریز کریں اور حجام کے استعمال میں آنے والے آلات، کان ناک میں سوراخ کرنے والے آلات، دانت نکلوانے وقت احتیاط برتے۔ ایڈز سے متعلق لوگوں میں شعور اجاگر کرنے سے ہی اس مہلک مرض کا خاتمہ ممکن ہے اس سلسلے میں میڈیا کا کردار کلیدی ہے۔