نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) بھارتی حکومت نے مبینہ فرضی اور بھارت مخالف مواد نشر کرنے والے ایک پاکستانی چینل ‘نیوز کی دنیا’ سمیت آٹھ یوٹیوب چینلوں کو بلاک کر دیا ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ یہ یوٹیوب چینلز ناظرین کو گمراہ کرنے کے لیے تصاویر کے ساتھ فرضی اور سنسنی خیز تھمب نیلز استعمال کرتے تھے۔
بھارت کے وزرات اطلاعات و نشریات کی طرف سے جمعرات 18 اگست کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت سرکار نے آٹھ یوٹیوب چینلز تک لوگوں کی رسائی روک دی ہے۔ ان میں سات بھارتی اور ایک پاکستانی چینل شامل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان چینلز کو فرضی اور بھارت مخالف مواد کی وجہ سے بلاک کیا گیا ہے۔
حکومتی بیان کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون 2021 کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تازہ ترین کارروائی میں بلاک کیے گئے آٹھ یوٹیوب چینلز کے فیس بک اکاؤنٹ بھی بلاک کر دیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ دسمبر سے بلاک کیے جانے والے یو ٹیوب چینلوں کی تعداد 102ہو گئی ہے۔
پاکستانی یو ٹیوب چینل ‘نیوز کی دنیا’
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ آٹھ یو ٹیوب چینلز، جن کے سبسکرائبررز کی مجموعی تعداد تقریباً 86 لاکھ ہے اور ویوز کی تعداد 114 کروڑ ہے، جھوٹے دعوؤں کے ذریعے بھارت میں مذہبی فرقوں کے مابین نفرت پھیلانے کا کام کر رہے تھے۔
بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کے بیان کے مطابق جن یوٹیوب چینلز کو بلاک کیا گیا ہے ان میں پاکستان کا “نیوز کی دنیا” شامل ہے۔ اس کے سبسکرائبرز کی تعداد تقریباً ایک لاکھ ہے۔
بلاک کیے جانے والے بھارتی یو ٹیوب چینلوں میں ‘سب کچھ دیکھو’ کے سبسکرائبرز کی تعداد 19.4 لاکھ اور ویوز کی تعداد 33 کروڑ کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ لوک تنتر ٹی وی، یو اینڈ وی ٹی وی، اے ایم رضوی، گورو شالی پون متھیلانچل، سی ٹاپ 5 ٹی ایچ اور سرکاری اپ ڈیٹ شامل ہیں۔
بلاک کرنے کی وجہ
بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے ان آٹھ یو ٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا، ”یہ فرضی خبریں دیا کرتے تھے مثلاً انہوں نے یہ فرضی خبر شائع کی کہ بھارت سرکار نے مذہبی ڈھانچوں کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے، مذہبی تہواروں کے موقع پر منائے جانے والے جشن پر پابندی عائد کر دی ہے۔ نیز بھارت میں مذہبی جنگ کا اعلان کر دیا گیا ہے وغیرہ وغیرہ۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ یو ٹیوب چینلز ناظرین کو گمراہ کرنے کے لیے فرضی اور سنسنی خیز تھمب نیلز، بعض ٹی وی نیوز چینلوں کے لوگو اور نیوز اینکرز کی تصاویر استعمال کر رہے تھے۔ جموں و کشمیر میں مسلح افواج ان کے اہم موضوعات میں سے ایک تھے۔
ماضی میں بھی ایسے اقدامات کیے جا چکے ہیں
بھارتی حکام نے ایسے ہی الزامات لگا کر گزشتہ اپریل میں 22 یو ٹیوب چینلز کو بلاک کر دیا تھا، جن میں چار پاکستانی چینلز تھے جب کہ بقیہ بھارت سے ہی چلائے جا رہے تھے۔
آج جمعرات کے روز حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت، مصدقہ، قابل اعتماد اور محفوظ آن لائن میڈیا ماحول کو یقینی بنانے کے اپنے وعدے پر قائم ہے اور سوشل میڈیا چینلز کے خلاف اس لیے کارروائی کی گئی ہے تا کہ بھارت کی خودمختاری اور سالمیت، قومی سلامتی، غیر ملکی تعلقات اور امن عامہ کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے۔