پاکستان میں اگست کے دوران عسکریت پسندوں کے روزانہ دو حملے

اسلام آباد(ڈی ڈبلیو/ ڈیلی اردو) پاکستان میں عسکریت پسندوں نے اگست کے دوران قریب دو حملے روزانہ کیے، جن کی وجہ سے 84 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ بات ایک تازہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے، جس میں اس طرح کے حملوں کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے، جن کا پاکستان کو سامنا ہے۔

اسلام آباد میں قائم ‘پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز‘ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر حملے مذہبی عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے گئے تاہم زیادہ اموات علیحدگی پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے مہینے میں پاکستان میں مجموعی طور پر 59 دہشت گردانہ حملے ہوئے۔ ان میں سے 29 خیبر پختونخوا میں، 28 بلوچستان میں جبکہ دو پنجاب میں ہوئے۔ خیال رہے کہ جولائی میں ایسے حملوں کی تعداد 38 تھی۔

ان میں سے خونریز ترین 26 اگست کو باغی گروپ بلوچستان لبریشن آرمی کی طرف سے مختلف مقامات پر کیے جانے مربوط حملے تھے جن میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کا شمال مغربی صوبہ بلوچستان سب سے زیادہ حملوں کا نشانہ بنا جہاں ایسے 29 حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں 25 ہلاکتیں ہوئیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان میں سے زیادہ تر حملوں کے پیچھے پاکستان تحریک طالبان کا ہاتھ تھا جو نظریے کے اعتبار سے افغان طالبان کے قریب تر ہے تاہم تنظیمی اعتبار سے ان سے الگ ہے۔ دوسرے نمبر پر پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں کیے جانے والے حملوں کے پیچھے داعش خراسان کا ہاتھ تھا۔

اعداد وشمار کے مطابق افغانستان میں 2021ء میں طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان میں تشدد میں تین گُنا تک اضافہ ہوا ہے۔

رواں ہفتہ پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے ملکی پارلیمان کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس یعنی 2023ء کے دوران دہشت گردی سے متعلق واقعات میں 930 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق سکیورٹی فورسز سے تھا، جبکہ دو ہزار دیگر زخمی ہوئے۔

اس وزارت کی طرف سے مزید بتایا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران دو ہزار سے زائد چھاپوں کے دوران 89 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جبکہ 350 سے زائد کو گرفتار کیا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ دہشت گردانہ حملوں کے سبب سیاسی اور معاشی طور پر مشکلات کے شکار پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تجزیہ کار فدا خان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ”اگر پاکستان نے اپنی سکیورٹی اور معیشت کو بحال کرنا ہے تو اسے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔‘‘

پاکستان میں کئی دہائیوں سے قوم پرستوں اور مذہبی شدت پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں میں 80 ہزار کے قریب پاکستان مارے جا چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں