لاہور (بیورو رپورٹ/نمائندہ ڈیلی اردو) ساہیوال میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں مارے جانے اور وزیرقانون پنجاب کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے مقتول ذیشان کے اہل خانہ نے میت کی تدفین سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں ذیشان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی، جس کے بعد ورثا نے میت سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا اور تدفین سے انکار کردیا۔
اہل خانہ نے نماز جنازہ کے بعد ذیشان کی میت فیروز پور روڈ پر رکھی اور بھائی نے مطالبہ کیا کہ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت مقتول پر عائد کیا جانے والا دہشت گردی کا الزام واپس لیں۔ مظاہرے میں ذیشان کی معذور والدہ اور بیٹی بھی شریک ہیں جنہوں نے راجہ بشارت سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا۔
قبل ازیں پنجاب کے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ذیشان کی والدہ نے بیٹے پر عائد ہونے والے دہشت گردی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا بیٹے کا کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ میں معذوری کے باوجود اپنے بیٹے ذیشان کو انصاف دلواؤں گی اور اس کی جدوجہد بھی کروں گی۔
واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
نماز جنازہ کے بعد جب میتیں اُٹھائی گئیں تو انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے، جاں بحق افراد کے ورثاء دھاڑیں مار مار کر روتے رہے جنہیں دیکھ کر لوگوں کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔